
Description
Author: NIKOLAI GOGOL
Categories: Short stories
Pages:
Publisher: Books Corner
Cover: Hardback
Book description :نکولائی گوگول 20 مارچ 1809ء کو یوکرین میں پیدا ہوا۔ بچپن میں ہی اس نے یوکرین کے فوک ادب اور کرداروں سے گہری واقفیت پیدا کر لی تھی۔ یوکرین ہی میں اس نے تعلیم حاصل کی۔ وہ اٹھارہ برس کا تھا کہ اس نے پیٹرز برگ کا رُخ کیا۔ تب اس کا ارادہ سٹیج اداکار بننے کا تھا، لیکن اس میں وہ ناکام رہا اور نتیجے میں اسے کلرکی کرنی پڑی۔ کچھ عرصہ ایک سکول میں بھی پڑھاتا رہا مگر اپنی ملازمتوںسے غیر مطمئن تھا۔ اس زمانے میں اس نے ایک نظم لکھی جو اس کے نام کے بغیر شائع ہوئی۔ اس کی ہمت بندھ گئی۔ گوگول کی شہرت کا آغاز کہانیوں سے ہوتا ہے۔ جب اس کی کہانیوں کا مجموعہ ’’دیكانكا كے پاس گائوں كی شامیں‘‘ شائع ہوا تو بطور ادیب اور کہانی کار اس کی لازوال شہرت کا آغاز ہوا۔ انہی کہانیوں کی وجہ سے وہ رُوس کے عظیم شاعر اور جدید رُوسی ادب کے بانی پُشکن کی قربت میں پہنچا۔ وہ پُشکن کا مداح بن گیا۔ اس کا زیادہ تر وقت پُشکن کی رفاقت میں بسر ہوتا۔ گوگول جہاں بحیثیت انسان بہت عجیب و غریب شخص تھا وہاں وہ بعض لازوال تخلیقات کی وجہ سے بھی ساری دُنیا کے لیے اب تک دلچسپی کا باعث بنا ہوا ہے۔ اس نے یوکرین کے علاقے اور اس کے لوگوں، ثقافت اور رسم و رواج کو زندۂ جاوید کر دیا۔ عالمی ادب کا کون سا ایسا طالبِ علم ہے جس نے گوگول کے شاہکار ’’تاراس بلبا‘‘ کو نہ پڑھا ہو۔ ایک ایسی طویل کہانی یا ناولٹ جس نے اپنی اشاعت کے دور سے لے کر اب تک ساری دُنیا کو متاثر کیا ہے۔ دُنیا کے شاہکار افسانوں کی جب بھی فہرست بنے گی اس میں ’’اوورکوٹ‘‘ کا نام بھی شامل ہو گا۔ اس عظیم کہانی کا ترجمہ دُنیا کی ہر زبان میں ہوچکا ہے۔ گوگول کی آخری تخلیق ’’ڈیڈسولز‘‘ تھی۔ 2 جون1842ء کو اس کا پہلا حصہ شائع ہوا۔ اسے خاصی شہرت ملی، لیکن یہ گوگول کی توقع سے بہت کم تھی۔ تاہم اسے یقین تھا کہ اس ناول کے بعد میں لکھے جانے والے حصے پورے رُوس کو ہلا کر رکھ دیں گے۔ دوسرے حصے میں گوگول رُوس کی روح کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی ذات کے معمے کو بھی حل کرنا چاہتا تھا۔ تیسرے حصے میں وہ اس ناول کے حوالے سے رُوس کونجات کا راستہ دکھانے کا خواہاں تھا، لیکن اب وہ ذہنی علالت کے اس درجے پر تھا کہ اس سے کچھ لکھا نہ جارہا تھا۔ جون 1845ء میں اس نے ’’ڈیڈ سولز‘‘ کے اس دوسرے حصے کو خود نذرِ آتش کردیا جتنا کہ اس نے اسے اب تک لکھا تھا۔ یہ واقعہ 24 فروری1852ء کی رات کو پیش آیا اور اس کا اسے گہرا صدمہ ہوا۔ اپنی عظیم تخلیق کو اپنے ہاتھ سے جلا دینے کے غم نے اسے ہمیشہ کے لیے بستر سے لگا دیا۔ غذا کو ہاتھ لگانا چھوڑ دیا اوراسی فاقہ کشی کے عالم میں اپنے مسوّدے کو نذرِ آتش کرنے کے نو دن بعد 4 مارچ 1852ء کو گوگول چل بسا۔
ستار طاہر
’’دنیا کی سو عظیم کتابیں‘‘ سے ماخوذ
Refund Policy
We have a 5-day return policy, which means you have 5 days after receiving your item to request a return.
CONDITIONS FOR RETURN :
- To be eligible for a return, your item must be in the same condition that you received it, unworn or unused, with tags, and in its original packaging.
- You’ll also need the receipt or proof of purchase.
please let us know within 7 days of delivery in order for us to replace the product for you with no extra cost.
VALID REASON TO RETURN AN ITEM:
- Delivered product is damaged (i.e. destroyed or broken such as torn pages or damaged binding.)
- Delivered product is incorrect (they have received the book(s) they did not ask for.)
NOTE: Please note that after this time, no request for returns will be entertained. Therefore, it is highly recommended that once you receive your parcel, open it immediately and inspect the book(s), so any requests for returns can be made in time. If you are not satisfied with the quality of a book, you may return it for a full refund on the book's price. Please note that delivery charges are non-refundable.
FOR MORE INFO/INQUIRIES
EMAIL: books.villa0518@gmail.com.
WHATSAPP: +92 334 4334741
INSTAGRAM: booksvilla4u
FACEBOOK: booksvilla
Refunds
We will notify you once we’ve received and inspected your return, and let you know if the refund was approved or not. If approved, you’ll be automatically refunded on your original payment method. Please remember it can take some time for your bank or credit card company to process and post the refund too.