Description
Author: KRISHAN CHANDAR
Pages: 272
Year: 2020
ISBN: 978-969-662-294-9
1967ء | پہلی مرتبہ بمبئی سے ماہنامہ ”شاعر“ کرشن چندر نمبر، جلد 38، شمارہ 3-4، میں ”تازہ و غیر مطبوعہ“ کی سُرخی کے ساتھ شائع ہوا۔
1995ء | پاکستان میں پہلی مرتبہ جہلم سے ”بک کارنر“ نے نستعلیق کتابت کروا کے شائع کیاہے۔
2020ء | جہلم سے ”بک کارنر“ نے نستعلیق کمپوزنگ کروا کے دوبارہ جدید ایڈیشن شائع کیا۔
”دوسری برف باری سے پہلے“ اُردو کے لاکھوں شائقین کی طرح میرا بھی پسندیدہ ناول ہے۔ یہ جہاں پست انسانی جذبات، حرص، ہوس، لالچ، جاہ پسندی اور انتقام کی داستان ہے وہاں اعلیٰ ترین انسانی اوصاف انس، پیار، محبت، ہمدردی اور انسان دوستی کا مرقع بھی ہے۔ انسانی فطرت کے انتہائی قریب جس میں ایک ایک لفظ سچائی کی زبان میں پیش کیا گیا ہے۔
ناول میں مختلف طبقاتی پس منظر سے تعلق رکھنے والی دو عورتوں کا کردار بیان کیا گیا ہے جو ایک جیسی جاہ پسندی، لالچ اور حرص و ہوس کا شکار ہیں۔ ہر قیمت پر آگے بڑھنے کی ہوس کے لیے وہ اپنی عصمتوں کو بھینٹ چڑھانے سے بھی دریغ نہیں کرتیں۔ ان میں سے ایک خانہ بدوش اور ان پڑھ عورت درشنا ہے جس نے اپنی آنکھوں میں محل دو محلوں کے خواب سجا رکھے ہیں۔ اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے اپنی محبت اور اپنے محبوب خاوند کی زندگی کو بھی دائو پر لگا دیتی ہے۔ جب خاوند (ٹھاکر سنگھ) کو اپنی زندگی کے لالے پڑ جاتے ہیں تو یہ جفا پیشہ راضی خوشی راجے کے محل میں جا براجمان ہوتی ہے۔
دوسری اعلیٰ تعلیم یافتہ اور بڑے خاندان کی عورت ہے، جس کا نام عظیمہ ہے۔ اس کا خاوند ایک اعلیٰ افسر ہے۔ عظیمہ کی خواہش ہے کہ اس کا خاوند صوبے کا پہلا ہندوستانی چیف کمشنر بنے۔ اس کے لیے یہ اپنے جسم کو سیڑھی کے طور پر استعمال کر کے صوبے کے گورنر سے اپنے خاوند کے لیے یہ عہدہ حاصل کر لیتی ہے۔ ایک دن خاوند اِن کو ہمبستری کی حالت میں دیکھ کر گولی مار دیتا ہے۔
زندگی کیا کیا امتحان لیتی ہے۔ کس کس طرح سے سفلی خواہشات انسانوں کو قتل کرواتی آئی ہیں۔ عورت ترقی کرنا چاہتی ہے، بعض اوقات ترقی کرنے کے لیے اپنے خاوند کے سینے پر پائوں رکھ کر ترقی کا زینہ چڑھ جاتی ہے۔
کرشن چندر لکھتا ہے:
”اولوالعزم عورتیں جو زندگی میں آگے بڑھنا چاہتی ہیں اپنی جنس سے وہی کام لیتی ہیں، جو مرد اپنی عقل سے لیتے ہیں۔ عورت اپنی جنس سے ایک ہتھیار کا کام لیتی ہے، جو کام ان پڑھ درشنا نے کیا، وہی کام پڑھی لکھی عظیمہ کر گزری۔“
کرشن چندر نے ان دونوں عورتوں کی جاہ پسندی، حرص و ہوس کو اس چابک دستی اور ہُنرمندی سے بیان کیا ہے کہ محسوس ہوتا ہے جیسے یہ سبھی کچھ ہمارے سامنے ہی وقوع پذیر ہو رہا ہے۔ ان دونوں بے وفا عورتوں کے خاوند (ٹھاکر سنگھ اور گورگانی)، جو اَب سماج کے راندئہ درگاہ اور قانون کو مطلوب ہیں، بھاگ کر جنگل میں پناہ لیتے ہیں اور حُسنِ اتفاق سے وہاں آپس میں مل جاتے ہیں۔ پھر بڑی ہمت، حوصلے کے ساتھ جنگلی جانوروں، پہاڑوں، برف زاروں، بارشوں اور آب شاروں کے درمیان زندگی کے دن بسر کرنے لگتے ہیں۔
سودا سلف لانے کے ایک سفر کے دوران ان کو ایک تنہا لاوارث بچی مل جاتی ہے۔ گورگانی اس کی بیٹیوں کی طرح پرورش کرتا ہے۔ یہ اس ناول کا تیسرا نسوانی کردار ہے اور اس کا نام دیپالی ہے۔ دیپالی فطرت کی آغوش میں ایک خودرو جنگلی پودے کی طرح بڑھنے لگتی ہے لیکن اسے اپنی جسمانی تبدیلیوں اور فطری تقاضوں کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔
دوسری برف باری سے پہلے کے ایام شروع ہوتے ہی شکاری ٹھاکر سنگھ اپنے جسم و جاں میں ایک تڑپ ایک پکار کو محسوس کرتا ہے۔ اس کے جسمانی فطری تقاضے اسے سونے نہیں دیتے اور سرما کی طویل راتوں میں تنہائی، ذہنی کرب اور کشمکش کا شکار ہو جاتا ہے لیکن خود پر جبر کرتا ہے، خود کو اذیت دیتا ہے اور صبر کرتا ہے۔ جب کہ دیپالی کو بھی پہلی بار تنہائی میں یہ فطری جسمانی اور جبلی تقاضے اپنی طرف بلاتے ہیں اور راتوں کو چین نہیں لینے دیتے، وہ بار بار بستر سے اُٹھ کر بیٹھ جاتی ہے۔ پیاس سے اس کا گلا خشک ہو جاتا ہے۔ آخر ایک رات وہ اپنی جسمانی پکار سے ہار کر مجبور ہو جاتی ہے اورپھر...
یہ ناول اسی جذباتی کشمکش، ذہنی کرب اور مناظر فطرت کی تصویرکشی ہے جس کو بڑی فنّی مہارت اور کمال دسترس کے ساتھ کرشن چندر نے صفحۂ قرطاس پر منتقل کیا ہے۔
کرشن چندر کا حقیقت پسندانہ بے باک قلم کیا کیا کرشمے دکھاتا ہے۔ معاشرے کے کون کون سے چھپے گوشے عریاں کر کے پڑھنے والوں کے روبرو پیش کرتا ہے۔ یہ ایک ناول ہی نہیں لاکھوں محروم انسانوں کا نوحہ بھی ہے۔ معاشرے کے کچلے ہوئے انسانوں کی سسکتی ہوئی چیخ و پکار بھی ہے۔
میرا یہ دعویٰ ہے کہ زندگی کے وسیع کینوس پر ایسی انوکھی تحریر آپ نے اس سے قبل نہ پڑھی ہو گی۔ دلی جذبات و کیفیات کے تانے بانے سے بُنے گئے کرشن چندر کے اس ناول کو آپ شروع کر کے ایک ہی نشست میں ختم کیے بغیر نہ رہ سکیں گے۔ آزمائش شرط ہے!!
شاہد حمید
Refund Policy
We have a 5-day return policy, which means you have 5 days after receiving your item to request a return.
CONDITIONS FOR RETURN :
- To be eligible for a return, your item must be in the same condition that you received it, unworn or unused, with tags, and in its original packaging.
- You’ll also need the receipt or proof of purchase.
please let us know within 7 days of delivery in order for us to replace the product for you with no extra cost.
VALID REASON TO RETURN AN ITEM:
- Delivered product is damaged (i.e. destroyed or broken such as torn pages or damaged binding.)
- Delivered product is incorrect (they have received the book(s) they did not ask for.)
NOTE: Please note that after this time, no request for returns will be entertained. Therefore, it is highly recommended that once you receive your parcel, open it immediately and inspect the book(s), so any requests for returns can be made in time. If you are not satisfied with the quality of a book, you may return it for a full refund on the book's price. Please note that delivery charges are non-refundable.
FOR MORE INFO/INQUIRIES
EMAIL: books.villa0518@gmail.com.
WHATSAPP: +92 334 4334741
INSTAGRAM: booksvilla4u
FACEBOOK: booksvilla
Refunds
We will notify you once we’ve received and inspected your return, and let you know if the refund was approved or not. If approved, you’ll be automatically refunded on your original payment method. Please remember it can take some time for your bank or credit card company to process and post the refund too.