ISBN : 978-627-7894-09-2
Binding: Hardback
Pages: 260
Categories: Urdu
About The Book:
چند دن پہلے واٹس ایپ پر ایک پیغام موصول ہوا۔ انہیں کتابوں کی اشاعت کے حوالے سے کچھ معلومات درکار تھیں۔ معمول کے مطابق وٹس ایپ پروفائل چیک کی مگر اس کے بعد والا ری ایکشن اتنا غیر معمولی تھا کہ دوبارہ اس وٹس ایپ پروفائل کو کھنگالنا پڑا۔ اتنی دیر میں ایک اور پیغام موصول ہو چکا تھا کہ کیا آپ مجھے جانتے ہیں؟
میں اس کے جواب میں صرف اتناہی لکھ سکا:
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی؟
اور پھر مجھے کال آ گئی۔
چونکہ ڈاکٹر صاحبہ کی تحریریں اکثر نظر سے گزرتی رہی ہیں اورویسے بھی ان کی کچھ تحریریں ایسی ہوتی ہیں جن کو پڑھا بعد میں جاتا ہے مگرخبر پہلے ہو جاتی ہے۔ کسی نہ کسی کی تحریر سے خبر مل جاتی ہے کہ ڈاکٹر صاحبہ نے پھر کوئی پٹاخے پھوڑے ہیں۔
اس لئے ڈاکٹر صاحبہ کو تعارف کروانے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ انہوں نے انتہائی شفیق اور محبت بھرے لہجے میں حال احوال پوچھا بھی اور بتایا بھی۔ کچھ (اس کچھ کو بہت کچھ سمجھا جائے) باتیں ان کی تحاریر پر ہوئیں اور کچھ باتیں شہر سیالکوٹ پر۔ یہ جان کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ ڈاکٹر صاحبہ کا ننھیالی شہر بھی سیالکوٹ ہی ہے۔
اب آتے ہیں اصل مدعا کی طرف۔ کچھ احباب (طیبہ منیر اور جناب اسلم ملک) کی جانب سے ڈاکٹر صاحبہ کو میرے ادارے بکس ولا کے بارے میں بتایا گیا۔ روایتی پبلشرز سے ستائی ہوئیں ڈاکٹر صاحبہ کو یہ تعارف خوشگوار ہوا کا جھونکا لگا۔
ادارے کا تعارف اور پبلی کیشن سے متعلق ساری چیزیں بتا چکنے کے بعد جب ڈاکٹر صاحبہ مطمئن ہو گئیں تو ڈرتے جھجکتے ہوئے ان سے اجازت مانگی کہ مجھے ذرا اپنے ادارے کی ٹیم، دوست احباب اور بڑے بزرگوں سے مشورہ کر لینے دیں کہ ڈاکٹر صاحبہ کی کتابیں چھاپنا بڑا جان جوکھوں کا کام ہے۔ موضوع متنازع ہے مگر وقت کی ضرورت بھی ہے۔ جناب ماجد مشتاق کی رہنمائی سے یہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہوئی کہ مرحلہ وار ڈاکٹر صاحبہ کی ساری کتابوں کو بکس ولا سے پبلش کیا جائے گا۔
اس کے بعد کمپوزنگ کی باری آئی جس میں ڈاکٹر صاحبہ نے مجھے اور میری ٹیم کو ناکوں چنے چبوا دئیے۔ ڈاکٹر صاحبہ کے لئے ان کی لکھی گئی ہر تحریر اس بچے کی طرح ہے جس کی تزئین و زیبائش میں تھوڑی سی بھی کمی رہ جائے تو ماں کے دل کو سکون نہیں ملتا۔ بس اس چکر میں ڈاکٹر صاحبہ نے ہمیں بہت چکر دئیے۔
قصہ مختصر ڈاکٹر صاحبہ کے تمام پڑھنے والوں کو نوید ہو کہ جلد ہی ان کی تمام کتابیں دستیاب ہوں گی اور اتنی ہی دیدہ زیب ہوں گی جتنا کسی کتاب کو دیدہ زیب ہونا چاہیے۔
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو
رضوان شاہ
بکس ولا