Author: SALMA AWAN
Pages: 342
Categories: SHORT STORIES ESSAYS MEMOIRS
نو سو ہزار لفظوں کی قید میں گھری یہ تحریریں کیا ہیں؟ بس اندر باہر کے کھیتارس کا ایک ذریعہ جسے آج کے مصروف اور مشینی دور میں پڑھنا آسان ہے۔ شاعری کی طرح جواب بھی فوراً مل جاتا ہے۔ کتابیں پڑھنے کا چلن اب کم ہو رہا ہے۔ ملک کے بڑوں کو نئی نسل کے ہاتھ میں کتاب دینے کا کوئی پروگرام نظر نہیں آتا۔ خدا کرے کوئی ایسی تحریک اٹھے۔ کچھ جنونی دیوانے ووٹ کو عزت دینے کے نعرے کے ساتھ کتاب کو بھی اس کی کھوئی ہوئی عزت اور عظمت کے احیا کا سلسلہ زوروشور سے شروع کریں۔
مبارک باد کے مستحق ہیں وہ لوگ جو لفظوں کو کاغذی پیرہن پہنانے کو اپنا ایمان سمجھتے ہیں۔ خدا انھیں سلامت رکھے۔ دعا ہے کہ ہمارے ماضی کی آنہ لائبریریاں دس روپے کرایہ والی لائبریریاں بن کر شہروں کے گلی کوچوں میں پھیل جائیں۔
کتاب سے محبت کا خمیر زندگی میں گُھلنا اور رچنا بہت ضروری ہے۔
اطہر نفیس نے شاید میرے ہی جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے کہا ہے...
بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا
سلمیٰ اعوان