Trust Badge

Istemaar Ki Nafsiyaat (Readings Classics)

Save 10%
filler

Price:
Sale priceRs.900.00 Regular priceRs.1,000.00
Stock:
In stock

Description

Author: Akhter Ali Syed

Categories:  Psychology

Pages: 420

Publisher: Ilqa publication

Cover: Paperback

Book description :جنوبی ایشیا میں استعماریت کے معاشی تعلیمی ، آئینی ، تاریخی، اشترا کی سماجی ادبی تجزیے تو کیے گئے مگر نفسیاتی تجزیہ اختر علی سید کے حصے میں آیا ہے۔ جنوبی ایشیا اور خصوصا پاکستانی مسلمانوں کی خود راستی ( اور نرگسیت پسندی و جوہریت پسندی پر پنی نفسیات کیوں کر بنی ہے اور اس نفسیات نے عملی و علمی شدت پسندی کے کن کن مظاہر کو جنم دیا ہے؟ اس سوال کا تجزیہ، ان تحریروں میں ملتا ہے۔ اختر صاحب نے نفسیاتی تجزیے کے لیے مینونی، فرانز فین، فرائیڈ ، امریخ فرام اور اپنے استاد اختر احسن کے نظریات سے استفادہ کیا ہے۔ وہ اپنے نفسیاتی تجزیوں میں ساخت، پیٹرن اور رجحان کی دریافت به طور خاص کرتے ہیں۔ وہ معاصر پاکستانی سماج میں ہونے والے غیر معمولی واقعات : خودکش دھماکے، توہین کے الزام پر آدمی کو جلا دینا، اقلیتوں کے گھروں کو نذر آتش کر ڈالنا، ریپ، فرقہ وارانہ فسادات، سیاسی ولسانی منافرت، وغیرہ کو واقعہ نہیں، رجحان کہتے ہیں۔ نیز بہ ظاہر متلف و متفرق سیاسی، مذہبی، ثقافتی واقعات کے عقب میں ایک ہی پیٹرن کو دریافت کرتے ہیں، جس کا کوئی نہ کوئی تعلق استعماریت اور اس کے پیدا کردہ مذہبی ذہن سے ہے۔ جس طرح ، نفسیاتی عارضے کا سبب سمجھے بغیر محض علامات پر توجہ دینے سے علاج نہیں ہوتا ، اسی طرح سماج کے رجحان کو سمجھے بغیر، سماج کے عوارض کا علاج نہیں کیا جاسکتا۔ یہ کام عوامی دانشور کرتے ہیں۔ پاکستان کا بحران ، عوامی دانشوری کے قحط میں جڑیں رکھتا ہے۔ اختر صاحب، اس لیے اس پہلو کو خاص طور پر ما ایڈورڈ سعید کے دانشور کے تصور کی تفصیل سے وضاحت اہمیت دیتے ہیں۔ وہ گرا وامی دانش وری کے تصور کے تحت تشکیل دیتے بھی محسوس ہوتے کرتے ہیں۔ وہ اپنی تحریروا ہیں۔ ان تحریروں میں پاکستانی سماج کی تصویر تاریک گنجلک اور کٹی پھٹی ، بھیا تک ہے، مگر اصل ہے۔ وہ اس سماج کے تاریک چہرے ہی کو 

You may also like

Recently viewed